شفقت علی خان نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایرنا کے رپورٹر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران پاکستان کا دوست اور ہمسایہ ملک ہے اور دونوں ممالک مختلف ذرائع سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے عمان میں ایران اور امریکہ کے درمیان آئندہ بالواسطہ مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ ایران جوہری معاہدہ پیچیدہ تنازعات کے سفارتی حل کی ایک واضح مثال ہے، اور ہم اس نظریئے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد ایران جوہری معاہدے کی بحالی کا زبردست حامی ہے اور اس سلسلے میں جے سی پی او اے کی بحالی کے لیے تمام فریقین کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
ٹرمپ کے ٹیرف اور اسرائیلی جرائم کی مذمت
شفقت علی خان نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف نئے ٹیرف کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات کے ترقی پذیر ممالک کے لیے طویل مدتی نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکی حکام سے رابطے میں ہے اور پاکستانی وزیر اعظم کے حکم کے مطابق ایک وفد جلد ہی واشنگٹن روانہ ہوگا۔
شفقت علی خان نے غزہ میں جاری صیہونی جرائم بالخصوص غزہ کے مکینوں کے محاصرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد بھیجنا دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے اور عالمی برادری سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیلی افواج کے ہاتھوں شہریوں کے دانستہ قتل عام بالخصوص غزہ میں طبی عملے کے وحشیانہ طریقے شہید کیے جانے ک بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
آپ کا تبصرہ